مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی عدالتی احکامات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا جسے امریکی صدر کی پہلی شکست اور عقب نشینی قراردیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کی وفاقی عدالت کے ڈسٹرکٹ جج جیمز رابرٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ 7 مسلم ممالک کے شہریوں کو روکنے کا حکم نامہ معطل رکھا جائے اور حکم نامے کا اطلاق امریکہ بھر میں ہوگا عدالتی فیصلے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے 7 اسلامی ممالک کے شہریوں پر عائد ویزا منسوخی کا فیصلہ واپس لے لیا۔عدالت میں حکومتی وکیل کا مؤقف تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کوچیلنج نہیں کیا جا سکتا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اس عدالتی فیصلے کو زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایگزیکٹیو آرڈرز کے حوالے سے مؤقف ہے کہ انھوں نے ایسا امریکہ کے تحفظ کے لیے کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر نے عدالتی فیصلے کے بعد جج کو نام نہاد قرار دیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ نام نہاد جج کی رائے ملک میں قانون نافذ کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گی جب کہ یہ فیصلہ غیر اخلاقی ہے جسے تبدیل کیا جائے گا۔صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کے نتیجے میں 60 ہزار افراد کے ویزے منسوخ کئے گئے جس کے خلاف ابتدائی طور پر مقدمہ ریاست واشنگٹن نے درج کروایا جس کے بعد مینیسوٹا کی ریاست بھی اس میں شریک ہوگئی۔ واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے اس پابندی کو غیرقانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پابندی لوگوں میں ان کے مذہب کی بنیاد پر تفریق پیدا کر رہی ہے۔ ادھر ٹرمپ کے خلاف امریکا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
آپ کا تبصرہ